یہ بات سمجھہ نہیں پائی میں کیوں دل میں طلب بس اس کی ھے مدت سے وہ لوٹ کے آیا نہیں کیوں راہ میں تکتی ھوں اس کی حاصل تھی ھم سفری اس کی پھر بھی وہ مجھے چھوڑا آخر میں بیچ بھنور میں رہتی ھوں وہ پار سمندر نکل گیا