وہی آپ ہیں وہی خواب ہے، یہ برس مگر کوئی اور ہے
وہی حسن و عشق و شباب ہے ، یہ برس مگر کوئی اور ہے
کبھی زیر لب، کبھی آنکھ سے ، کبھی مسکرانے کی اوٹ سے
وہی دھیما دھیما خطاب ہے ، یہ برس مگر کوئی اور ہے
مری جیب میں مرے ہاتھ میں، یہ جو عمر بھر کی کمائی ہے
تری اک نظر کا حساب ہے، یہ برس مگر کوئی اور ہے