یہ بشر پستی ذلت کے سفر میں ہوگا
جوش پرواز تو شاہین کے پر میں ہوگا
ضرف والا ہی ظفریاب ہوا کرتا ہے
ورنہ کم ضرف تو بس عیب و ہنر میں ہوگا
ایک تصویر سی آنکھوں میں جو لہراتی ہے
عکس اس آئینہ چہرا کا نظر میں ھوگا
ختم ہے عشق میں اب سانسوں کی گنتی یارب
اب سمٹ کر یہ وجود اپنا صفر میں
پی کے امرت بھی مجھے چین نہیں ہے وشمہ
اب سکوں زہر کے سفاک اثر میں ہوگا