یہ تھوڑا سا جیون ادھورا سا موسم
یہ رنگوں کی چاہت گلابوں کی حسرت
یہ روشن سویرا یہ مدہم اندھیرا
کسی روز تنہا ملو تو بتائیں
خیالوں کی راہیں چمکتی نگاہیں
وفائیں نبھانا ادائیں دکھانا
یہ اک سلسلہ ہے مگر فاصلہ ہے
جواں ہے امیدیں اڑی ہیں نیندیں
کسی روز تنہا ملو تو بتائیں
اگر جان جاؤ تو احساس رکھنا
اسے راز رکھنا
کرو اک وعدہ بنا لو ارادہ
ملاقات کر لو وہی بات کر لو
کسی روز تنہا ملو تو بتائیں