یہ جو آنکھوں کی اس زبان میں ہے
جانے کیا کیا ترے گمان میں ہے
اک کمی ہے تو تیری خوشبو کی
اور سب کچھ مرے مکان میں ہے
ویسے اڑتی ہوں آسمانوں پر
جسم میرا تو خاکداں میں ہے
کون دیکھے گا آبلہ پائی
وہ تو اپنے ہی اک جہان میں ہے
میں بھی تیار ہوں بچھڑنے کو
وہ پرندے بھی اب اڑان میں ہے
شب کی مٹھی میں ہے اگر جگنو
وشمہ روشن وہ میری جان میں ہے