یہ جو چہرے پہ حجاب نظر آتا ہے
زمانہ بہت خراب نظر آتا ہے
یوں نہ کیا کرو چہرے پہ حجاب
حجاب چہرے کیلئے عذاب نظر آتا ہے
جس نے بھی دیکھی تیری حسین صورت
جھلک دیکھنے کو دوبارہ بیتاب نظر آتا ہے
رات کو سوتا ہے یہ ہی خیال سوچ کر
شاہد آج بھی وہ خواب نظر آتا ہے
جس کو دیکھو ہے تیرا دیوانہ
مصدق ایسا تجھے پہ شباب نظر آتا ہے