یہ حالات تاریک ہیں لگتے کوئے کرتب کروگے تو مانوں گا
میں فن مصوری نہیں مجھے مرُتب کروگے تو مانوں گا
حقیر سوچوں کے ہاں تم چٹانوں کی بات کرتے ہو
ارادے اور اعتدال کا کیا کہنا، تم تروٹ بنوگے تو مانوں گا
میری زر آشنائی کو پھر سے نرمی بھی ملے گی
تم معلم میرے مرضی کے، مُروت کروگے تو مانوں گا
ہم اپنے دھیاں کی اوسط کو درمیاں میں چھوڑ دیتے ہیں
تم اپنی تدبیر کی وساطت سے مستغرق کروگے تو مانوں گا
نہیں کوئی سرگردانی، الجھنیں تو آں آتی ہی ہیں
ملال ہے رنج عمدہ اسے مرمت کروگے تو مانوں گا
میں کیا جانوں محبت تجارت ہے یا تمدن بھی سنتوشؔ
قصے ہیں مزاج کے سبھی ، قربت کروگے تو مانوں گا