یہ دسمبر کا مہینہ مجھے خوب ستاتا ھے
Poet: ا ے ایس عارف By: ا ے ایس عارف, Mississaugaیہ دسمبر کا مہینہ مجھے خوب ستاتا ھے
ایک سال کے کھونے کا احساس دلاتا ھے
محبوب کےعارض کی سرخیوں کو تھوڑا سا
چھپتے چھپاتے سے مدھم سا کراتا ھے
یہ دسمبر کا مہینہ مجھے خوب ستاتا ھے
لبوں کے پیالے میں اگر رس کو ناپو تو
کچھ فرق کا پیمانہ ابھر کے آتا ھے
یہ دسمبر کا مہینہ مجھے خوب ستاتا ھے
اسکی آنکھوں کی تپش کو محسوس تو کرتےھیں
مگر ترکش کے وہ خم کو ابھار کے لاتا ھے
یہ دسمبر کا مہینہ مجھے خوب ستاتا ھے
کہتے تھے کہ حسن کا ثانی نہیں کوئی
اب تھوڑا سا خیالات کو تبدیل کراتا ھے
یہ دسمبر کا مہینہ مجھے خوب ستاتا ھے
خدوخال تو ممکن ھے سنجیدہ ھو ے لیکن
میرے محبوب کو ھزاروں میں جداگانہ بناتا ھے
یہ دسمبر کا مہینہ مجھے خوب ستاتا ھے
وہ سدا کا حسیں ھے حسیں ھی رھیگا.
یہ میرا آئینہ ھے جو میرا منہ چڑاتا ھے
یہ دسمبر کا مہینہ مجھے خوب ستاتا ھے
اس سال کی گرد نے کیا اشر دیکھایا ھے
سرد ھو ے جزبات کو سردی میں جلاتا ھے
یہ دسمبر کا مہینہ مجھے خوب ستاتا ھے
ایک سال کے کھونے کا احساس دلاتا ھے







