یہ دل خستہ خستہ سدا نہ رہے گا
تم ہی سے وابسطہ سدا نہ رہے گا
ابھی کچھ تقاضے ہیں الفت کے باقی
جو طاری ہے سکتہ سدا نہ رہے گا
کبھی گل و خوشبو میں ہم جا بسیں گے
یہ منزل یہ رستہ سدا نہ رہے گا
اہل حسن دیکھنا جان تک وار دیں گے
میرا دل شکستہ سدا نہ رہے گا
جان و دل لوٹ لو جتنی اب ہے تمنا
دام الفت کا سستہ سدا نہ رہے گا
خزانہ جوانی سے کچھ تم بھی پا لو
یہ موجوں کا رستہ سدا نہ رہے گا
جان لو جو کبھی اس غم کی بدولت ہے اشتیاق
جو ہے حال خستہ سدا نہ رہے گا