یہ دور میری شبوں کا ہر اس ہوجائے
اگر وہ میرا ستارہ شناس ہوجائے
تمہاری یاد کا ہر لباس بنتی رہوں
وفا کے کھیت میں اتنی کپاس ہوجائے
تمہاری آنکھ کی پتلی میں جگمگاؤں تو
فلک بھی میری زمیں کا لباس ہوجائے
مرے خیال کے کچھ تو یہاں قریب رہے
شبِ فراق سے اتنی تو التماس ہوجائے
وہ میرے پیار میں ٹرپے تو میرے پاس آئے
وہ مجھ سے بچھڑے تو اتنا اداس ہوجائے
سرابِ زیست کا سورج غروپ ہو وشمہ
اجاڑ دشت میں صبح کی آس ہوجائے