یہ سورج کی ضیا ہے یا چاند درخشاں ہے
بے پردہ جو جاناں ہے تو ہر ذرہ ضوفشاں ہے
بلبل دل تھام کے بیٹھا ہے اپنے نشیمن میں
جب سے اس نے یہ سنا ہے کہ گل پہ بہاراں ہے
رو رو کے دور سے جو روشن ہے مرے آگے
اجلا تارا ہے کہ پرنم چشمِ غزالاں ہے
ہر گز وہ اپنے جگر پارے کو نہ سیتا جو
ہوتا معلوم اسے کہ چاک گریباں ہے