یہ سوچ لو
کہ محبتوں کا یہ سفر
بڑی کھٹن ہے راہ گزر
ہر اک قدم پہ ہے جبر
بہک ناں جائے جو تو اگر
تو میرے ساتھ چل پڑو
یہ سوچ لو
کہ رسم و رواج کی مجبوریاں
اپنوں سے لمبی دوریاں
معاشرے کی ناسوریاں
تجھے اگر ہے سب قبول
تو میرے ساتھ چل پڑو
یہ سوچ لو
گر میری وفا پہ ہے یقیں
ناں ڈگمگانا پھر کہیں
میرا گھر ہو تیری زمیں
بننا ہے میرا ہم نشیں
تو میرے ساتھ چل پڑو
یہ سوچ لو
یہ چاہتوں کا آسماں
یہ دکھ اور سکھ کا رازداں
یہ سمندر محبتوں کا بے کراں
جھکے اگر تیری جبیں
تو میرے ساتھ چل پڑو
یہ سوچ لو
اب ہے تو گر رضامند
میرا ساتھ ہے تجھے پسند
تو ڈال دو دل پے کمند
ساتھ لے کے ہر امنگ
میرے ساتھ چل پڑو