یہ عشق جان کا میرا عزاب ہے غرض روز اک نیا میرا خطاب ہے لگا کر مجھ سے دل اپنا خراب ہے اسے پا کر میرا کیا انتخاب ہے ستم تمارا ہمارا کیا حساب ہے مجھے دیکھتے ہی اضطراب ہے