توں یہاں وہاں
یا پھر کہاں ہے
میرے ساتھ ہیں مگر
مجھ سے کیوں ُجدا ہے
تارخیوں میں توں سایا ہے
تنہائی میں توں خفاء ہے
ملنے کے دنوں میں بچھڑ جاتا ہے
میرے ہمسفر - میرے ہمنوا
سوچ زرا میرے ہر
درد کی توں ہی دوا ہے
میرے آنسو جو بول رہے تھے
کیا سن سکتے تھے تم
پھر نجانے کیوں
میرے آنسوؤں کو
تم نے زمین پے گرایا ہے
وصال کی شب چپ رہے
اور نگاہیں بول رہی ہے
نجانے کیوں تم نے
اپنی زبان کو لفظوں میں دبایا ہے
ہاں اب خاموشی میں
جی نہیں لگتا میرا
کچھ تو بولو کہ
یہ لمحہ اک مددت کے بعد آیا ہے