Add Poetry

یہ مان لو کہ مجھ پہ اترتی رہی پریاں

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill
New Page 1

یہ تو کجا کہ خلد کا منظر دکھائی دے
روزن تو روشنی کا بھی منکر دکھائی دے

سہمے ہوئے ہیں لوگ کسی قہر کے ہاتھوں
ایسا بھی کوئی ہو کہ جو بے ڈر دکھائی دے

جب سے ہوئی ہے کانچ کے پھولوں سے دوستی
ہر شخص ترے شہر کا پتھر دکھائی دے

کل اک کلی کو لو کا بگولہ نگل گیا
دل آسماں کا سینے سے باہر دکھائی دے

دیکھا مجھے نزع میں تو وہ شوخ یہ بولا
یہ شخص تو اس کام میں ماہر دکھائی دے

یہ مان لو کہ مجھ پہ اترتی رہی پریاں
اک چاند انہیں ریت پہ شب بھر دکھائی دے

چہرہ بتا رہا ہے محبت کی داستاں
آنکھوں میں تری سوچ کا ساگر دکھائی دے

جس خواب کی تعبیر میں کھائے ہیں سو فریب
وہ خواب مجھے آج بھی اکثر دکھائی دے

میں اس قدر جمود کا قائل نہیں جگر
ہاں شرط کوئی آپ سے بڑھ کر دکھائی دے

اک عہد فراغت ہے کوئی درد نہیں ہے
اس حال میں جینا مجھے دوبر دکھائی دے

خواہش تو یہ بھی ہے کہ گرے آنکھ سے آنسو
اور آسماں پہ زمزم و کوثر دکھائی دے

رنگوں کے لبادے سے لپکتی رہے بجلی
ہر پھول ترے باغ کا خنجر دکھائی دے

کیا قحط ہے کہ قیس کوئی بھی نہیں ملا
جسکو بھی دیکھئے وہ مدبر دکھائی دے

Rate it:
Views: 613
25 Dec, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets