کس طرح یاد کروں، کیسے بھلاؤں تجھے
تو کوئی رسم نہیں کہ نبھاؤں تجھ کو
روز آنکھوں سے بکھرتا ہے نیا خواب کوئی
دل یہ کہتا ہے کہ آنکھوں میں سجاؤں تجھ کو
خوب ہوتے ہیں یہ چاہت کے میٹھے رشتے
بھہول کر بھی کبھی دشمن نہ بناؤں تجھ کو
تیرے جانے پہ بہت مچلتا ہے دل لیکن
ضبط اتنا ہے کہ پھر بھی نہ بھلاؤں تجھ کو
زندگی کونسے تاروں کا فلک ہے محسن
کس طرح میں اپنا ستارہ بناؤں تجھ کو