یہ چکنا چکنا سا چہرہ ہے یا ملائی ہے (گیت)
Poet: Dr.Zahid sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanملا ہے حسن تو کافر ادا بھی پائی ہے
یہ چکنا چکنا سا چہرہ ہے یا ملائی ہے
نظر ملا کے مری جان ہی نکالی ہے
مٹک مٹک کے چلے کتنی نخرے والی ہے
تو ہاتھ آئے یہ مشکل ہے ہاں بہت مشکل
بڑی ہی تیز ہے سمجھا تھا بھولی بھالی ہے
خدا نے مرچ سی فطرت تری بنائی ہے
یہ چکنا چکنا سا چہرہ ہے یا ملائی ہے
بڑی خموشی سے کھڑکی پھلانگ آتی ہے
گرا کے برف کا پانی مجھے جگاتی ہے
ذرا بھی غصہ کروں یہ مری مجال کہاں
پکڑ لوں ہاتھ تو پھر شور تو مچاتی ہے
عجیب طور لیے زندگی میں آئی ہے
یہ چکنا چکنا سا چہرہ ہے یا ملائی ہے
قریب آ کے تو چپکے سے بھاگ جاتی ہے
زباں نکال کے ٹھینگا مجھے دکھاتی ہے
میں تیرے ناز اٹھاتا ہوں تو نہیں راضی
کیوں اس طرح سے مجھے سارا دن ستاتی ہے
یہ کیسی آگ سی دل میں مرے لگائی ہے
یہ چکنا چکنا سا چہرہ ہے یا ملائی ہے
ملا ہے حسن تو کافر ادا بھی پائی ہے
یہ چکنا چکنا سا چہرہ ہے یا ملائی ہے
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






