یہ کیا ستم میرے خدایا ہو گیا ہے ہر کوئی مجھ سے پرایا ہو گیا ہے ان کی چاردن کی دوستی میں میری جیب کابڑآجلدصفایا ہو گیا ہے کسی دل میں جگہ نہیں ملتی آج کل بڑا مہنگا کرایہ ہو گیا ہے اب میں کیسے نئے دوست بناؤں ختم میراسارا سرمایہ ہو گیا ہے