یہ ہے دل میں اتر جانے کا موسم
ابھی ہے کچھ یہ کر جانے کا موسم
ابھی ہے دھند ساجن سے نہ ملنا
ابھی ہے سرد مر جانے کا موسم
فضاؤں میں پرندے جھومتے ہیں
ہے اپنے اب نگر جانے کا موسم
نظارے ہیں حسیں پیارے ہی پیارے
فضاؤں میں ہے بکھر جانے کا موسم
چکی ہیں جاگ میری خواہشیں سب
ابھی آیا ہے گھر جانے کا موسم
نہیں چھوڑوں گا ساجن ہاتھ تیرا
نہیں ہے اب بچھڑ جانے کا موسم
نہیں شہزاد چھوڑے گا تجھے وہ
بلا سے ہے گزر جانے کا موسم