محبت کے کھیل ہیں دھیان سے کھیلن
جیت جائو گے بس ایمان سے کھیلن
محبت کی بازی ہے کوئی عام بازی نہیں
یہاں پڑتا ہے مسلسل جان سے کھیلن
دیا ہے اگر زخم تو کوئی نئی بات نہیں
حُسن کی عادت ہے ارمان سے کھیلن
اگر ضد ہے لہروں کی ہمیں ڈبونا تو پھر
ہمیں بھی شوق ہے طوفان سے کھیلن
جائو یہاں سے اب مجھے تنہا رہنے دو
گناہ ہوتا ہے بے جان سے کھیلن
تری شاعری کو اگر نا پسند کر دیا تو رو مت
اُن کی تو عادت ہے دیوان سے کھیلن
چھوڑوں اب ادائیں دیکھانا نہال سب جانتا ہے
یُوں بن سنور کے کسی انجان سے کھیلن