یہاں کون آئے گاجس کا انتظار کریں
چل اے دل عدم آباد کی راہ اختیار کریں
اپنی زیست کوئی ایسا یار آیا نہیں ہے
دل و جان سےجی بھرکہ جسےپیار کریں
ہم نےخود ہی محبت کا روگ دل کو لگایا ہے
اس میں ہماری کیا مدد کوئی غم خوار کریں
بھیڑوں کہ روپ میں بھیڑہیے بھی ملتےہیں
اس دور میں کس انسان پر اعتبار کریں
جو سچا دوست تھا وہ بھی روٹھ گیا ہے
اب کس کی نذر اصغراپنےاشعار کریں