کیا کروں وہ مجھے یاد کئے جاتا ہے
یہی خیال مجھے رات دن ستاتا ہے
وہ کسی اور کیہ آنکھوں کا نور ہے پھر بھی
وہ کسی اور کے دل کا قرار ہے پھر بھی
وہ کسی اور سے وابستہ ہے صریحاً بھی
وہ کسی اور کے گھر کا چراغ ہے پھر بھی
میرے آنگن کے اندھیرے میں روشنی کیلئے
چراغ مہر و وفا وہ چلانا چاہتا ہے
کیا کروں وہ مجھے یاد کئے جاتا ہے
مگر میں جانتی ہوں ایسا ہو نہیں سکتا
وہ کسی اور کا ہے میرا ہو نہیں سکتا
وہ کہتا ہے وہ ہو جائے جو ہو نہیں سکتا
وہ مجھے اپنی زندگی بنانا چاہتا ہے
میرا دل چین کسی کا بھی کھو نہیں سکتا
وہ میرا ہو بھی جائے میرا ہو نہیں سکتا
میرا دل بارھا یہ بات اسے سمجھاتا ہے
کیا کروں وہ مجھے یاد کئے جاتا ہے
وہ مجھے بھول جائے اور نہ کبھی یاد کرے
بسا چکا ہے جو گھر وہ نہیں برباد کرے
نہ التجا کرے ، نہ ملنے کی فریاد کرے
وہ میرا ذکر کرے اور نہ میری بات کرے
یہ ہی خیال مجھے بار بار آتا ہے
کیا کروں وہ مجھے یاد کئے جاتا ہے
کیا کروں وہ مجھے یاد کئے جاتا ہے
یہی خیال مجھے رات دن ستاتا ہے