یہی صورت بس اب نباہ کی ہے
کہ ہر اک بات ہی چھپانی ہے
مڑ کہ دیکھا ہے یوں لگا ہے مجھے
کسی نے زور سے صدا دی ہے
تیرے ہونٹوں پہ پھول مرتے تھے
تم نے حالت یہ کیا بنا لی ہے
آسماں میں اسے میں ڈھونڈتا کیوں
ساری مخلوق ہی خدا سی ہے
ہنسنا مجھ پر حرام ہو گا آج
اس کی آنکھوں میں آج اداسی ہے
اُن میں اب پھول ہیں چھپا رکھے
وہ کتابیں جو اب پرانی ہے