ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟ ﮈﮬﻞ ﮐﮯ ﺍﺑﮭﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺩﻝ ﮐﮯ ﺍﻓﺴﺎﻧﮯ
Poet: WASHMA KHAN By: WASHMA KHAN WASHMA, MOSCOWﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟ ﮈﮬﻞ ﮐﮯ ﺍﺑﮭﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺩﻝ ﮐﮯ ﺍﻓﺴﺎﻧﮯ
ﯾﮧ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ ، ﺩﻧﯿﺎ ﻧﻈﺮ ﻧﮧ ﭘﮩﭽﺎﻧﮯ
ﻭﮦ ﺑﺰﻡ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﮕﺎﮦ ﻧﮯ ﮐﮧ ﺟﮩﺎﮞ
ﺑﻐﯿﺮ ﺷﻤﻊ ﺑﮭﯽ ﺟﻠﺘﮯ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﭘﺮﻭﺍﻧﮯ
ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﺑﮩﺎﺭ ﮐﺎ ﺟﻮﺑﻦ ، ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﻧﺸﺎﻁ ﮐﺎ ﺭﻧﮓ
ﻓﺴﺮﺩﮦ ﻣﯿﮑﺪﮮ ﻭﺍﻟﮯ ، ﺍﺩﺍﺱ ﻣﯿﺨﺎﻧﮯ
ﺑﮕﮍ ﺑﮕﮍ ﮐﮯ ﺳﻨﻮﺭﺗﮯ ﮔﯿﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻓﺴﺎﻧﮯ
ﯾﮧ ﮐﺲ ﮐﯽ ﭼﺸﻢ ﻓﺴﻮﮞ ﺳﺎﺯ ﮐﺎ ﮐﺮﺷﻤﮧ ﮨﮯ
ﮐﮧ ﭨﻮﭦ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﺳﻼﻣﺖ ﮨﯿﮟ ﺩﻝ ﮐﮯ ﺑﺖ ﺧﺎﻧﮯ
ﻧﮕﺎﮦ ﻧﺎﺯ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﺴﻮﺯﯼ ﻧﯿﺎﺯ ﮐﮩﺎﮞ
ﯾﮧ ﺁﺷﻨﺎﺋﮯ ﻧﻈﺮ ﮨﯿﮟ ﺩﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﯿﮕﺎﻧﮯ
ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﺷﮩﺮ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﻭﮦ ﺑﯿﮕﺎﻧﮧ
ﮐﮧ ﺁﺷﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﺟﺴﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻧﮧ ﭘﮩﭽﺎﻧﮯ
ﻭﮦ ﺩﯾﮑﮭﺘﯽ ﮨﮯ ﺗﺒﺴﻢ ﻣﯿﺮﮮ ﻟﺒﻮﮞ ﮐﯽ ﮨﻨﺴﯽ
ﺟﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻝ ﭘﮧ ﮔﺰﺭﺗﯽ ﮨﮯ ، ﮐﻮﺋﯽ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﻧﮯ
More Love / Romantic Poetry
حافظ کی پہلی غزل اتاریں تجھے آنکھوں میں جان ہم بھی
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
Muhammad Muddasir
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
ہمی سے تم ملاقات آخری کر جا ہمی سے تم ملاقات آخری کر جاہمی پر تم عنا یات آخری کر جانوازش آخری بار کر جا محبت کیوہ چاہ کے تو اشارات آخری کر جارلا مجھ کو تو چاہے ستا مجھ کو ، تو پھر آ جا میری جاں آ ، تضادات آخری کر جاعقل گز ر ی جہاں سے بے عقل ہوئی عجب چاہ کے کمالات آخری کر جامٹا ہے خاکؔ طیبؔ بے بسی میں دیکھ لو ٹو پھر سے مراعات آخری کر جا
MUHAMMAD TAYYAB AWAIS KHAKH






