مشکل راستے قسط ١١

ارے یہ بڑے میاں سیدھا ہماری ٹیبل ہی کی طرف آرہے ہیں ۔۔۔۔۔ اور تمہیں گھور کیسے رہے ہیں عایشہ دیکھو تو ذرا ۔۔۔۔۔

سنئیہ سامنے دیکھتے ہوئے کہہ رہی تھی ۔۔۔۔ اس کے متوجہ کر نے پر میں نے بھی سامنے دیکھا تو ایک نہایت نورانی شکل اور زبردست پرسنیلٹی والے بڑے میاں کو تیزی سے اپنی جانب آتے ہوئے دیکھا ۔۔۔۔۔ وہ مجھے ہی دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔۔

فاطمہ  میری بچی

میں بری طرح چونکی تھی انکے اسطرح پکارنے پر ۔

انکل آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے  یہ فاطمہ نہیں ہے ۔۔۔۔

جس طرح وہ مجھے دیکھ رہے تھے اس پر سنئیہ گھبرا گئی تھی ۔

کیا میں اپنی بیٹی کو نہیں پہچانتا لڑکی ۔

وہ تیز لہجے میں سنئیہ سے بوکے تھے ۔۔۔۔

معاف کیجئے گا سر میں فاطمہ نہیں ہوں ۔۔۔۔۔

بہت کٹیلے انداز میں میں ان سے بولی تھی ۔۔۔۔

بیٹا بیشک مجھ سے غلطی ہوئی ہے ۔۔۔۔۔ لیکن اپنے باپ کو اس طرح سے سزا تو نہ دو ۔

وہ گلوگیر لہجے میں مجھ سے التجا کر رہے تھے ۔۔۔۔۔ اور پتہ نہیں کیوں میں مسکرانے لگی تھی ۔۔۔۔۔

محترم اگر میں وہ ہوتی تو شاید یہاں کبھی نہ آتی ۔۔۔۔۔ جو روٹھ کر جا چکے ہیں انہیں اسطرح پکارا نہیں کرتے ۔۔۔

وہ بری طرح چونکے تھے  میں اپنی بات کہہ کر تیزی سے باہر نکل گئی تھی ۔۔۔۔ سنئیہ حیران پریشان سی وہیں کھڑی رہ گئی تھی ۔۔۔ پھر گھبرا کر تیزی سے میرے پیچھے باہر آگئی ۔ وہ وہیں کھڑے رہ گئے تھے ۔۔۔ میں نے انہیں پلٹ کر نہیں دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ یہ تو میں سمجھ ہی گئی تھی کہ وہ کون ہیں ۔۔۔۔۔ اور یہ بھی کسی حد تک اندازہ ہوگیا تھا کہ میری ماں فاطمہ قصور وار نہ تھیں ۔۔ بلکہ میرے والد اور میری ماں دونو ہی اس معاملے میں قسور وار نہ تھے ۔ جو کچھ ہوا تھا وہ ان کے والدین کا قصور تھا ۔۔۔ اگر سنئیہ تھوڑی دیر اور سوتی رہتی تو شاید وہ بزرگ مجھے پوری کہانی سنا چکے ہوتے ۔۔ لیکن خیر اب مجھے ان بزرگ کا انتظار تھا  اس کے بعد وہ مجھے پھر گھر میں دکھائی بھی نہ دئے  لیکن میں جانتی تھی کہ یہ گتھی چند روز میں سلجھ جائے گی ۔۔۔۔۔


یار تمہیں ہوکیا گیا تھا  تم کس طرح سے ان بزرگ سے بات کر رہی تھی ۔۔ اور کتنا عجیب انداز تھا تمہار۔

سنئیہ باہر آتے ہی مجھ پر چڑھ دوڑی تھی ۔

تمہیں غلط فہمی ہوئی ہے ۔۔۔ جس طرح وہ ہماری ٹیبل کی طرف آئے تھے کیا تم نے نہیں دیکھا تھا سنئیہ سب ہماری ہی جانب دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔ اگر میں وہاں سے باہر نہ نکلتی تو وہ بڑے میاں مجھے اپنی بیٹی ثابت کر چکے ہوتے ۔

ہاں کہتی تو تم صحیح ہو مجھے تو ان کی دماغی حالت کچھ ٹھیک نہیں لگ رہی تھی ۔۔۔۔۔

سنئیہ سر ہلاتے ہوئے بولی تو میں نے سکون کا سانس لیا تھا ۔ ہم ہوٹل سے باہر آچکی تھیں ۔۔۔ ڈرایور ہمیں دیکھتے ہی ہوٹل کی اینٹرنس پر گاڑی لے آیا تھا ۔۔۔۔ میں سارا رستہ سنئیہ کی اوٹ پٹانگ باتوں پر اس کا ساتھ دیتی رہی ۔۔۔ ہم کھائے پئیے بغیر ہی نکل آئیں تھیں ۔۔ اس لئے واپسی میں ایک چائینیز ریسٹورنٹ سے کھانا پیک کر وا کر گھر پر ہی کھانے کا پروگرام بنا لیا تھا ۔۔اس دوران سنئیہ بار بار ان بزرگ کا تذکرہ باتوں کے درمیان لے آتی ۔ اور سارا راستہ میں اسے دوسری باتوں میں لگانے کی کوشش کرتی رہی

وہ اس وقت خاموش اپنے گھر کی لائبریری میں بیٹھے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔ سگار کا دھواں چاروں جانب پھیلا ہوا تھا ۔۔۔ اور وہ مستقل اس لڑکی اور فاطمہ کے بارے میں سوچے جا رہے تھے ۔۔۔۔ وہ فاطمہ جو ان کی بیٹی تھی ۔۔۔۔ جو انہیں اس دنیا میں سب سے زیادہ عزیز تھی ۔۔ اور وہ لڑکی ہو بہو فاطمہ کی ہمشکل تھی ۔۔۔۔۔ وہی شاہانہ انداز وہی تمکنت وہی نین نقش جو ان کی بیٹی کا تھا ۔۔۔۔۔ لیکن کچھ تھا جو انکی بیٹی سے مختلف لگا تھا ۔۔۔۔۔ ہاں شاید ان سے باتھ کرتے وقت وہ ان کی آنکھوں میں دیکھ کر بات کر رہی تھی ۔ اور لہجے میں کٹیلا پن تھا جو ان کی بیٹی کا ہر گز نہیں ہوسکتا تھا۔۔فاطمہ نے تو ان سے کبھی اس طرح بات نہیں کی تھی  بلکہ ان کی زیادتی اور دکھ پہنچانے پر بھی ایک لفظ انہیں نہ کہا تھا ۔۔ بلکہ چپ چاپ انکی زندگی ہی سے نکل گئی تھی  اور یہ لڑکی آنکھوں میں دیکھ کر بات کی تھی ان کے ۔۔۔۔ کتنی نفرت اور بیزارگی چھپی تھی اس کے جملے میں ۔ ہاں وہ ان کی بیٹی نہیں تھی ۔۔۔ مگر وہ تھی کون؟ ۔۔۔۔ کیا تعلق تھا اس کا ان کی بیٹی سے ۔۔۔۔ یہ سوچ انہیں پاگل کئے جارہی تھی  اچانک ان کی نطر سامنے دیوار پر لگے سورہ رحمان کے چاندی کے تغرے پر پڑی ۔ اور ان کے سامنے ماضی کی کتاب کھل گئی ۔۔ اور وہ ایک ایک صفحہ پلٹتے گئے ۔

جاری ہے ۔۔۔۔
farah ejaz
About the Author: farah ejaz Read More Articles by farah ejaz: 146 Articles with 231632 views My name is Farah Ejaz. I love to read and write novels and articles. Basically, I am from Karachi, but I live in the United States. .. View More