آنکھوں میں میں غم کو چھپائے پھرتا ہوں
Poet: داد بلوچ فورٹ منرو By: Dad Baloch, DG khanآنکھوں میں میں غم کو چھپائے پھرتا ہوں
زیست کی گٹھری سر پہ اٹھائے پھرتا ہوں
اس کے لب و رخسار کو روشن رکھنا ہے
جس کی خاطر دل کو جلائے پھرتا ہوں
اس کو دوں الزام جفا کا یا بے درد زمانے کو
ان سوچوں میں ذہن الجھائے پھرتا ہوں
بارش ہو کہ آندھی سب کچھ سہتا ہوں
فرسودہ رسموں کاسر پر بوجھ اٹھائے پھرتا ہوں
چاندنی راتیں دادؔ پہاڑوں پر گھوموں
چاند چکور کا ربط بڑھا ئے پھرتا ہوں
More Love / Romantic Poetry






