تھوڑا ہٹ کے ہے
Poet: Syed Zulfiqar Haider By: Syed Zulfiqar Haider, Gujranwala, Pakistan ; Nizwa, Omanمیرا محبوب دوسروں سے تھوڑا ہٹ کے ہے
پیار کرتا تو ہے لیکن اس کا پیار تھوڑا ہٹ کے ہے
میرے خوابوں میں ہر دم اسی کا بسیرا ہے
خواب میں آتے ہیں لوگ اور بھی پر اس کا آنا تھوڑا ہٹ کے ہے
بے وجہ کبھی کھلنے لگتا ہے اس کا پیارا سا چہرہ
ہنستے تو اور بھی ہیں پر اس کا ہنسنا تھوڑا ہٹ کے ہے
کسی کو چاہنا کہاں کسی کے بس میں ہوتا ہے
چاہت احساس ہی ایسا ہے لیکن اس کا چاہنا تھوڑا ہٹ کے ہے
اس کے ساتھ سے موسم بہت حسین ہو جاتا ہے
ملتے ہیں لوگ اکثر لیکن اس کا ملنا تھوڑا ہٹ کے ہے
وہ کہاں ہے ویسا اب جو کبھی تھا پہلے
بدلتے اور بھی ہیں لیکن اس کا بدلنا تھوڑا ہٹ کے ہے
نہیں جانتا اسے کیا اچھا لگتا ہے
پاگل نہیں ہے وہ لیکن اس کا سوچنا تھوڑا ہٹ کے ہے
پھول سبھی کا دل لبھاتے ہیں اسے کانٹے اچھے لگتے ہیں
وہ کہاں اوروں جیسا ہے اس کا پسند کرنا تھوڑا ہٹ کے ہے
بے پناہ چاہتا ہوں اسے اب کیسے بتاوَں
چاہتا وہ بھی ہے لیکن اس کا اظہار کرنا تھوڑا ہٹ کے ہے
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






