جو ہوگیا سو ہو گیا

Poet: Syed Muhammad Abdul Hadi By: Syed Muhammad Abdul Hadi, Karachi

محبت تیرا کرنا جرم تو نہ تھا جو ہو گیا سو ہو گیا
وفا کی تو نے جفا ملی تجھ کو جو ہوگیا سو ہو گیا

تو نہ آشنہ تھا ستم سے اُسکے،اسی کے جفا سے
گزار دیا ہر اک لمحہ اسکی آس میں جو ہوگیا سو ہو گیا

تو تو گم تھا اسکے خیال میں اسی کے گمان میں
یہ گمان بھی عجب گمان تھا جو ہوگیا سو ہو گیا

نہ اسکو تھی تیری پرواہ ذرا،نہ دھیان اسکو تیرا تھا
کہا تھا اک روز اسنے تجھے جو ہوگیا سو ہو گیا

اک دریا اک ندی اک جنوں تیری اآنکھوں میں تھا
سمندر بن کر بہا گیا موجوں میں جو ہوگیا سو ہو گیا

یہ واقعہ تھا بے رخی کا اک روداد تھی ہادی اسکی
جو خواب بکھر کر ریزہ ریزہ ہوا جو ہوگیا سو ہو گیا

Rate it:
Views: 899
28 Sep, 2018