زمانے بھر اب کوئی ہمیں اپنا نہیں لگتا
Poet: Zeeshan Lashari By: Zeeshan Lashari, Kunriزمانے بھر میں اب کوئی ہمیں اپنا نہیں لگتا
یہاں سب لوگ اچھے ہیں کوئی خود سا نہیں لگتا
اب اس کے واسطے یکسر خودی کو مار ڈالیں کیا
وہ ہم کو اچھا لگتا ہے مگر اتنا نہیں لگتا
نہ آنکھوں میں ہیں حلقے اور نہ رنگت اڑی سی ہے
وہ کہتا ہے کہ تنہا ہے مگر تنہا نہیں لگتا
میں تم سے پیار کرتی ہوں یہ جملہ سننا چاہا تھا
کہا اس نے کہ یوں کہنا ہمیں اچھا نہیں لگتا
ہیں دیکھیں مشکلیں اتنی کہ اب تو جو بھی ہو جائے
ذرا دھڑکا نہیں لگتا ذرا کھٹکا نہیں لگتا
کبھی لگتا ہے دشمن ہے کبھی محبوب لگتا ہے
اے دل اب بس بھی کردے وہ تجھے کیا کیا نہیں لگتا
کہا ہم نے محبت کے بنا سب کچھ ادھورا ہے
کہا اس نے کہ ہوگا پر ہمیں ایسا نہیں لگتا
ذرا اس دل کی حالت دیکھنا کہ اس دیوانے کو
سوا اک بے وفا کے کوئی بھی پیارا نہیں لگتا
اب آخر شانؔ تیرے دل کا کیا ہوگا کہ بیچارہ
تجھے تیرا نہیں لگتا اسے اس کا نہیں لگتا
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






