محبت نہ تھی تو نفرت کی ہوتی

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

محبت نہ تھی تو نفرت کی ہوتی
یوں نہ مگر ہم سے فرقت کی ہوتی

ہم تو اب بھی نازاں ہیں محبت پر
مر جاتے گر ندامت کی ہوتی

صبرِ طویل لکھا قلب و جگر میں
کاش تم نے اِسکی عزت کی ہوتی

بے زبانی چھوڑ دیتے ٗ کچھ تو کہتے
کچھ تو کہنے کی زحمت کی ہوتی

اب آ ہی گئے ہو تو شکوہ کیسا
بس ذرا پہلے یہ فرصت کی ہوتی

Rate it:
Views: 443
08 Nov, 2018