وصل
Poet: عدیل By: Adeel, Lahoreکیوں نا آج اس کے شہر میں جایا جائے
مل بیٹھ کے رنجش کو مٹایا جائے
اس کے نینوں کے کاجل کو پوجا جائے
اس کی زلف کو ہتھیلی سے سہلایا جائے
اس کی قربت سے معطر کریں روح اپنی
اس کے لمس سے جسم کو گرمایا جائے
اس کے لبوں سے نکلتی شیرینی سے
غم دنیا سے پیچھا چھڑایا جائے
اس کی باہوں میں ڈالے اپنی باہیں
ان لمحات کو قیمتی بنایا جائے
اس کی مخمور آنکھوں میں ڈوب کر
شراب کا ایک دور چلایا جائے
اس کے مرمریں جسم کی تراش پر
غزل لکھی جائے، گیت سنایا جائے
More Love / Romantic Poetry






