یاد

Poet: محمد عیسی سلطان By: Muhammad Essa Sultan, Gujranwala

جی ہے کہ اب لگتا نہیں
چاہ کر بھی خوش ہوتا نہیں

رونق و محفل اب کس کام کی
تیرا چہرہ اب نظر آتا نہیں

گزرتے نہیں تھے تیری یاد بن
دن و رات کا پتہ پاتا نہیں

عجب سی خاموشی ہے دونوں طرف
سناٹا ہے کہ کہیں جاتا نہیں

کیے تھے جو احسان تم نے مجھ پہ
مجھ تو وہ اب یاد دلاتا نہیں

سنا ہے تو مصروف ہو گیا آجکل
اس لیے عیسی تجھے اب یاد آتا نہیں
 

Rate it:
Views: 1014
17 Aug, 2020