Add Poetry

جھولیں گے ہم صلیب پہ اپنی ادا کے ساتھ

Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi, Karachi

کچھ عمر تو گذارتے رب کی رضا کے ساتھ
جیتے رہے ہو تم فقط اپنی انا کے ساتھ

شاید بہت قریب سے گذرا ہے وہ مرے
آتی ہے مجھ کو اس کی مہک بھی ہوا کے ساتھ

ہاتھوں میں ہاتھ لے کے بڑا مان تھا ہمیں
چلتے رہے کہاں تلک اس بے وفا کے ساتھ

لوگوں سے مل رہی ہے وہ بے خوف کس طرح
شرم و حیا بھی گر گئی اس کی ردا کے ساتھ

کچھ فاصلہ تو پہلے ہی تھا اپنے درمیاں
کچھ کر لیا ہے ہم نے بھی اس کی رضا کے ساتھ

کہتے ہیں کس کو عشق وہ بتلائے گا تمہیں
بیٹھو ذرا کبھی کسی تم غم زدہ کے ساتھ

جینا تجھے بھی ہو گا اب اپنی جفا کے ساتھ
تجھ سے وفا نہ ہو گی کسی باوفا کے ساتھ

وہ اور تھے جو تیری اداؤں پہ مر گئے
ہم جی رہے ہیں آج بھی اپنی ادا کے ساتھ

سب کچھ تباہ کر دیا ظالم نے پل میں یوں
رہتا ہے آج بھی وہ بس اپنی انا کے ساتھ

مجھ کو نہیں ہے خوف کسی بھی اڑان سے
اڑتا رہا ہوں میں بھی مخالف ہوا کے ساتھ

خاموش ہوں ابھی یہاں بس جان لیجئے
بیٹھے ہیں وہ بھی اپنے کسی ناخدا کے ساتھ

سب کچھ بھلا رہے ہو مگر اتنا سوچ لو
محشر میں پھر ملوں گا ساری سزا کے ساتھ

پوچھے گا جب خدا بتا یہ کیا ہوا تجھے
تم چپ رہو کہو گے بڑی التجا کے ساتھ

کس حوصلے سے کہہ دیا ارشیؔ نے دیکھ لو
جھولیں گے ہم صلیب پہ اپنی ادا کے ساتھ

Rate it:
Views: 247
20 Jul, 2019
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets