آؤ فطرت سے اسکا کلام سنیں
شام کی قربت میں اس خاموش ھنسی میں رات کی
نشیلی عزل کے پھول سے لفطوں کی انکی خوشبو چنے لہراے جو
انچل مٰیرا لگے مجھے ستاروں کی بہار اگی
یہاں کی فصان بہت پر سکون ھے یہاں
سے اپنے لیے اس زندگی میں جیون سکھ کے محبت کے
ھنسی کے لافانی رنگ ھیں ملیں میری خواھش ھے کہ مٰن
عبائے چاندنی ُپہن کر ان دیکھں اسمانوں کی سیر کو جائے
اس تقدیر کی متھی کو ستاروں سے ھتیلی پے سجا کر اپنا مقدر بنا لین اس گلستاں سے
چھو کر دیکھو ان بادلوں کو ان میں نمی ے مینہ کی ان نینوں کی شبنمی سی چاہ میں سے
موسم میں تپش ے رندگی کی اس نور کی روشنی سے اس
کو دل میں رندہ رکھین بہت شیریں ھے اس کلام سے یہ ریشمی سی فصا
آؤ فطرت سے اسکا کلام سنیں
شام کی قربت میں اس خاموش ھنسی میں رات کی
نشیلی عزل کے پھول سے لفطوں کی انکی خوشبو چنے لہرائے جو
انچل مٰیرا لگے مجھے ستاروں کی بہار اگی
یہاں کی فصان بہت پر سکون ھے یہاں