آؤ فطرت سے اسکا کلام سنیں
Poet: Rubina Biswas By: Rubin Biswas, Karachi آؤ فطرت سے اسکا کلام سنیں
شام کی قربت میں اس خاموش ھنسی میں رات کی
نشیلی عزل کے پھول سے لفطوں کی انکی خوشبو چنے لہراے جو
انچل مٰیرا لگے مجھے ستاروں کی بہار اگی
یہاں کی فصان بہت پر سکون ھے یہاں
سے اپنے لیے اس زندگی میں جیون سکھ کے محبت کے
ھنسی کے لافانی رنگ ھیں ملیں میری خواھش ھے کہ مٰن
عبائے چاندنی ُپہن کر ان دیکھں اسمانوں کی سیر کو جائے
اس تقدیر کی متھی کو ستاروں سے ھتیلی پے سجا کر اپنا مقدر بنا لین اس گلستاں سے
چھو کر دیکھو ان بادلوں کو ان میں نمی ے مینہ کی ان نینوں کی شبنمی سی چاہ میں سے
موسم میں تپش ے رندگی کی اس نور کی روشنی سے اس
کو دل میں رندہ رکھین بہت شیریں ھے اس کلام سے یہ ریشمی سی فصا
آؤ فطرت سے اسکا کلام سنیں
شام کی قربت میں اس خاموش ھنسی میں رات کی
نشیلی عزل کے پھول سے لفطوں کی انکی خوشبو چنے لہرائے جو
انچل مٰیرا لگے مجھے ستاروں کی بہار اگی
یہاں کی فصان بہت پر سکون ھے یہاں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






