آؤ گزری یادوں کو پهر سے جگایا جاۓ
Poet: By: H M Kashif Ali, Lahoreآؤ گزری یادوں کو پهر سے جگایا جاۓ
بغیر وجه کے پهر سے مسکرایا جاۓ
لوگ کرتے هیں تماشه اس زمانے میں
آو انهیں لوگوں کو انگلی پے نچایا جاۓ
کھیل بچپن میں جو کھیلیں هیں مل کر هم نے
یه کھیل اب دوسروں کو بھی مل کر کھلایا جاۓ
لوگ جلتے هیں تو جل جائیں اب نهیں فکر کوئی
کیوں نا جلنے والوں کو اور جلایا جاۓ
جو اجڑ گیا تھا اک طوفاں سے میرے گھر کا آنگن
اسی آنگن کو نئی طرز سے بسایا جاۓ
وه جو روٹھے هیں کسی دور میں حافظ هم سے
هاتھ جوڑ کر ان کو بھی اب منایا جاۓ
چلو بنا وجه کے اب بهت مسکرایا جاۓ
More Love / Romantic Poetry






