آؤ گزری یادوں کو پهر سے جگایا جاۓ

Poet: By: H M Kashif Ali, Lahore

آؤ گزری یادوں کو پهر سے جگایا جاۓ
بغیر وجه کے پهر سے مسکرایا جاۓ

لوگ کرتے هیں تماشه اس زمانے میں
آو انهیں لوگوں کو انگلی پے نچایا جاۓ

کھیل بچپن میں جو کھیلیں هیں مل کر هم نے
یه کھیل اب دوسروں کو بھی مل کر کھلایا جاۓ

لوگ جلتے هیں تو جل جائیں اب نهیں فکر کوئی
کیوں نا جلنے والوں کو اور جلایا جاۓ

جو اجڑ گیا تھا اک طوفاں سے میرے گھر کا آنگن
اسی آنگن کو نئی طرز سے بسایا جاۓ

وه جو روٹھے هیں کسی دور میں حافظ هم سے
هاتھ جوڑ کر ان کو بھی اب منایا جاۓ
چلو بنا وجه کے اب بهت مسکرایا جاۓ

Rate it:
Views: 470
20 Jul, 2017