آئینہ مکار کو توڑو
Poet: Mohammad Sadiq Mushwani By: Mohammad Sadiq Mushwani, Quettaپھولوں سے نالش ہے تو چمن بھی اجاڑ دو
آئینہ مکار کو توڑو بگاڑ دو
سنتے ہیں کہ لوگ لوٹ کے لے جاتے ہیں متاع
اب کرلو تم احتیاط اور دل کو کواڑ دو
تنکے کا سہارا تو کافی نہیں مجھ کو
ڈوبنے سے بچوں کیسے تم کوئی پہاڑ دو
گہرے ہو تم ساگر سے اب چھپ ہو کیا ہوا
رودے گی ساری بستی ذرا دل تو جھاڑ دو
ہنستی ہوئی محفل کو سوگوار یوں کردو
صادق ذرا سنبھل کے کچھ دل کو دراڑ دو
More Love / Romantic Poetry






