جانِ جاں دیکھ کہ انجان نہ جانے پائے
رائیگاں پھر مرا اعلان نہ جانے پائے
میری سرکاروہاں جائے بسانے بستی
جس جگہ کوئی بھی انسان نہ جانے پائے
پھر کمر کس لی ہے دلدا ر کےکوچے کی طرف
یہ جھکاؤ ترا میلان نہ جانے پائے
عشق بھی کرنا ہے کافر سے مگر یاد رہے
دیکھنا دولت ِ ایمان نہ جانے پائے
وسوسہ ہر گھڑی ہر آن پریشان کرے
اب جو آئے تو یہ شیطان نہ جانے پائے
بن گیا ابر کرم دیکھ ارادہ مفتی
آج آیا ہوا مہمان نہ جانے پائے