میرا چہرہ چھوڑ کر کیوں ُتو نے
صرف اور صرف میرا کہنگھن دیکھا
ُاس کی خاموش آنکھوں میں
آج اک اجڑا ہوا چمن دیکھا
مجھے بھولا دیکھ کر
ُاسے دنیا میں کتنا مگھن دیکھا
چہرے پر یوں تو خوشہالی تھی
میرے قدموں میں ُاس نے تھکن دیکھا
بہاروں تو ُاسی کے ہی ساتھ ہیں
میں تو چاروں طرف گھاگن دیکھا
مچھلی تڑپتی ہیں بن پانی کے
میں نے تڑپتا اپنا من دیکھا
میں عریب وفا کے سوا کیا دیتی
رقیب میں تبھی تو ُاس نے دھن دیکھا
بڑی مددت کے بعد خواب آیا ہے لکی
خواب میں خود کو ُاس کی دلہن دیکھا
اک عرصے کے بعد وصل ہوا تو
دل کو بجتے ٹن ٹن دیکھا