آج بھی اسے ڈھونڈتا ہوں
Poet: By: hukhan, kohatکچھ گمشدہ منزلوں کے نشان ڈھونڈتا ہوں 
 سر شام ہی سے اجلی صبح کھوجتا ہوں 
 غموں کے طوفان میں اس کی مسکان ڈھونڈتا ہوں 
 جلا کے تیز دھوپ میں اب سایہ ڈھونڈتا ہوں 
 آج بھی ستاروں سے آگے کے جہان ڈھونڈتا ہوں
 جو گزر گئی عمر وفا آج بھی اسے ڈھونڈتا ہوں
 نادان ہو آج بھی سایہ بن کے جو کبھی ساتھ تھا اسے ڈھونڈ تا ہوں
 جس نے ہمیشہ بوجھ جانا ہمیں اسکی نظر کرم ڈھونڈتا ہوں
 ہاں میں ہو نادان دیکھوں کسے ڈھونڈتا ہوں
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 