آج دیوار گرا دی میں نے
وہ رنجش تھی مٹا دی میں نے
ایک چنگاری محبت کی سلگتی تھی
اس کو بھرپور ہو ا دی میں نے
جیو تو اپنے لئے نہ جیو لوگوں
آج یہ رسم نبھا دی میں نے
نفرتوں کا محل تھا کھڑا جس پر
گہری بنیاد ہلا دی میں نے
آگ لگنے پہ جو پتے ہوا دیتے تھے
آگ ان پتوں کو لگا دی میں نے
اور کچھ نہیں جچتا میری دھرتی کو
خون سے مانگ سجا دی میں نے
تیرے سرکردہ گناہوں کی سائر
خود کو بڑی سخت سزا دی میں نے