آج میں جب تمہیں دیکھا تو دل جھوم اٹھ
تونے رخ مہتاب جو اٹھایاتو دل جھوم اٹھ
ترے حسن کی جھلک دیکھی ہے بہت عرصے بعد
جیسے کیا میں نے چاند کا نظارا بہت عرصے بعد
تیری نیلی چمکتی آنکھوں سے جو تیر نکلے
لگا عشق کا نشانا بہت عرصے بعد
اک طرف ہو رہی ہے آذاں اور اک طرف ہے تو
اب تو ہی بتا میں جاؤں تو جاؤں کہاں
خدا تو رحمن ہے بخش دے گا لیکن
تیرے پاس ہے اول آنا بہت عرصے بعد
دعا ہے اس طرح ہنستے رہو تم سیف
چاند ہو جیسے جوبن پہ سارا بہت عرصے بعد