آخری خواہش
Poet: Saeed Akhter Rahi By: Saeed Akhter Rahi, karachiہمارے پیار کا ایسا مظبوط بندھن ہوتا
چھوٹے سے گھر میں چھوٹا سا آنگن ہوتا
میں تیرے ماتھے پہ پیار سے بوسا دیتا
تیری پیشانی پہ جھومر کا وہ درشن ہوتا
ہم ایک لمبے سفر کے لیے ہمراہی بنے تھے
کاش رنگپور ہم دونوں کا چمن ہوتا
تیری تجویز تھی کہ ہم بھاگ کر شادی کرلیں
میں اگر مان جاتا تو تیرا ساجن ہوتا
یہ جانتا کہ آرزو ہے تجھے دولت و ثروت کی
رزق حرام سے میرا بھی گھر گلشن ہوتا
مرنے والے کی آخری خواہش یہ ہے
کاش میں تیرے ہی ہاتھوں دفن ہوتا
More Love / Romantic Poetry






