آخر یہاں آیا کون ہے
سردی کے موسم میں
گھر کے ننھے انگن میں
میری خود سے لڑائی ہے
اک محفل سجائی ہے
جس میں مجرم میں ہی ہوں
سزا بھی مجھ کو دینی ہے
گواہ بھی میں ہوں
تماشا اپنا میں ہی ہوں
سن رہی ہوں دیر سے میں
مدعا بھی آخر جھگڑا کیا ہے
دل کو دیکھتی ہوں جھانک کر
تزکرہ کس کا تبصرہ کیا ہے
کسی نے زبان کے نشتر سے
کاٹا ہے من کی نرمی کو
تیز کر دیا کیونکر
میری زبان کی گرمی کو
ساری کتھا سنی ہم نے
پھر فیصلہ سنایا ہے
اپنے دل کو بڑی مشکل سے
کنول کچھ یوں سمجھایا ہے
جواب کردار سے دیتے ہیں
زبان چلانا فضول ہے
بےکار لوگوں کا یہاں
روز کا معمول ہے
دوسروں پر تذکرہ کرنا
دوسروں پر تبصرہ کرنا
ہمارا فیصلہ ہے کہ
سردی سمیٹ کر دل میں
گرم کرو تم محفل کو
انجمن کو احساس تو ہو
آخر یہاں آیا کون ہے