آداب الفت
Poet: IMTIAZ SHARIF IMTIAZ By: RAAZ BHANEWALI, SIALKOTراز تشنگی کا آپ
ساز زندگی کا آپ
نشیب بیگانگی کا آپ
فراز دیوانگی کا آُُپ
چاہت آپ سے بے شمار
دل پہ آپ ہی کا اختیار
لب پہ نام آپ کا
آنکھوں میں آپ ہی کا ہے خمار
دن آپ کے تصور میں ڈھلے
سانس آپ کے لیے ہی چلے
نیند میں خواب آپ کے
بیداری میں سپنے ملاپ کے
صبح آپ کے وصل کا پیغام
شام آپ کے آنے کا اہتمام
تنہائی میں خیال آپ کا
دکھے ہجوم میں جمال آپ کا
سانسوں میں خوشبو آپ کی
باتوں میں گفتگو آپ کی
پھولوں میں رنگ آُ پ کا
بہاروں میں سنگ آپ کا
آپ محبت کی تاثیر ہیں
آپ واللہ بے نظیر ہیں
اُپ کتاب عشق کے عنوان میں
آپ ہر لمحہ دھیان میں
آپ محبت کی ابتدا
آپ چاہت کی انتہا
آپ میری جستجو کا آغاز
آپ حسن سے ہیں سرفراز
آپ میری آرزو کا انجام
آپ عاشقی کا احترام
زندگی کی آپ مسکان
جینے کا آپ سامان
آپ خوشی کا کوئی حسین پل
غم کی آپ ہلچل
آپ خوشی کے بھیس میں
میرے دل کے دیس میں
چاہت بن کر رہتے ہیں
اشک بن کر بہتے ہیں
مجھے فقط یہی کہنا ہے
مجھے آپ کی چاہت میں رہنا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






