آدھے چاند کی رات میں تم ٹھہرے میرے سا تھ میں
ڈالے ہا تھ میرے ہاتھ میں اس متحرک سی رات میں
ڈوبی تھی چاشنی چاند میں تشنگی تھی دل کی پیا س میں
سرگوشی تھی ہوا کی ساکھ میں تو مسخر ہے میری جان میں
مخمور ہے تو دن رات میں میرے دامن میری سانس میں
میری ہر دھڑکن اُس رات کے نام ہو تو بکھر جائے جو میری ذات میں
میرے نشِمن میری آنکھ میں تو اس طرح ہے سج گیا
اک حسین خواب جسیے ٹھہر جائے دلِ بے تاب کے چین کی آس میں