بندشوں سے پھر رہا کرتے ہو تم
آرزوؤں کا بھلا کرتے ہو تم
رشک کرتے ہیں زمین و آسماں
جب بھی ذکرِ مصطفے کرتے ہو تم
درد دل کا ساتھ ہے لیکن یہاں
میرے حق میں ہر دعا کرتے ہو تم
جب محبت نے ہی ٹھکرایا تجھے
کیوں یہ ناحق التجا کرتے ہو تم
شہرِ ہجرت آج بھی ویران ہے
کیوں دریچہ بے صدا کرتے ہو تم
شہر میں دریا بہا کر درد کے
پھر اسی کو راستہ کرتے ہو تم
دوستی ہی جب ستاروں سے نہیں
چاند سے پھر کیوں گلہ کرتے ہو تم