آرزوئیں جب مرتی ہیں
آنکھیں یہ برستی ہیں
دکھ درد کے ماروں کی
دھڑکنیں پھسلتی ہیں
تنہائ کے اس عالم میں
راتیں بھی جگتی ہیں
دھواں دھواں چہرے سے
نیندیں بھی ﮈرتی ہیں
زندگی سنور جانے کی
حسرتیں جب ہنستی ہیں
جی اٹھتی ہیں قبریں بھی
اولادیں تلاوت جب کرتی ہیں