اِک آفت کا سایہ ہے
میرے گھر پر چھایا ہے
میں جانتا ہوں
سب ٹوٹ جائیں گے
آنا کی بازی میں
سب ہار جائیں گے
وقت ہاتھ نہیں آتا
یہ بھی وقت کے ہاتھوں
مارے جائیں گے
آج نکلا ہو ں بچانے
اس کشتی کے مسافروں کو
مگر کہتے ہیں
منہ اپنا بند رکھو
میں چلا ہی جاتا ہوں
اس گھر سے
کہتے ہیں چلے جاؤ
اِک آفت کا سایہ ہے
میرے گھر پر چھایا ہے