آنکھوں میں کٹی ہے رات یہ ساری
ہے میٹھے درد کی بات یہ سا ری
ہم ملیں گیں ساون میں کیا تھا وعدہ
اب گزر چلی ہے برسات یہ ساری
بے خیالی میں اُسکا نام پکاروں
ہاں عشق کی ہے بس سوغات یہ ساری
میں وار دوں سبھی کچھ نام پہ اُسکے
زمین وآسماں، کائنات یہ ساری
اِس کچی سی عمر کے عشق کی ساجد
گواہ ہے تاروں کی بارات یہ ساری