آنکھوں کو کسی کا انتظار رہتا ہے
اب دل پہ بھی نا کوئی اختیار رہتا ہے
جنون کےعالم میں اسےپکارتا رہتا ہوں
ان دنوں مجھ سےروٹھا جو یار رہتا ہے
کاش وہ ہم خزاں نصیبوں کو یاد کرے
جسےہرگھڑی یاد کرتا دل فگار رہتا ہے
جب ٹوٹ کرآتی ہےمجھ کو تیری یاد
میرےاداس چہرےپہ نکھاررہتا ہے
توجانتا ہے وہ تجھے ملنےنا آئےگا
کیوں اس سےملنےکا امیدواررہتاہے